
قاضی نے پوچھا آپ کا مقدمہ کس کے خلاف ہے؟ اس نے کہا * اپنے بیٹے کے خلاف
قاضی نے پوچھا آپ کا مقدمہ کس کے خلاف ہے؟ اس نے کہا * اپنے بیٹے کے خلاف
قاضی حیران ہوا اور پوچھا کیا شکایت ہے ؟
بوڑھے نے کہا میں اپنے بیٹے سے اس کی استطاعت کے مطابق * ماہانہ خرچہ مانگ رہا ہوں، قاضی نے کہا یہ تو آپ کا اپنے بیٹے پر ایسا حق ہے کہ جس کے دلائل سننے کی ضرورت ہی نہیں ہے
بوڑھے نے کہا قاضی صاحب اس کے باوجود کہ میں مالدار ہوں* اور پیسوں کا محتاج نہیں ہوں، لیکن میں چاہتا ہوں کہ اپنے بیٹے سے ماہانہ خرچہ وصول کرتا رہوں
قاضی حیرت میں پڑگیا اور اس سے اس کے بیٹے کا نام اورپتہ * لیکر اسے عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا۔ بیٹا عدالت میں حاضر ہوا تو قاضی نے اس سے پوچھا کیا یہ آپ کے والد ہیں؟ بیٹے نے کہا جی ہاں یہ میرے والد ہیں
قاضی نے کہا انہوں نے آپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے کہ آپ ان کو ماہانہ خرچہ ادا کرتے رہیں چاہے کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو
بیٹے نے حیرت سے کہا، وہ مجھ سے خرچہ کیوں مانگ رہے ہیں* جبکہ وہ خود بہت مالدار ہیں اور انہیں میری مدد کی ضرورت * ہی نہیں ہے
قاضی نے کہا یہ آپ کے والد کا تقاضا ہے اور وہ اپنے تقاضے میں * آزاد اور حق بجانب ہیں۔
بوڑھے نے کہا قاضی صاحب اگر آپ اس کو صرف ایک دینار ماہانہ ادا کرنے کا حکم دیں تو میں خوش ہو جاؤں گا بشرطیکہ وہ یہ دینار مجھے اپنے ہاتھ سے ہر مہینے بلا تاخیر اور بلاواسطہ دیا کرے۔ قاضی نے کہا بالکل ایسا ہی ہوگا یہ آپ کا حق ۔ ہے
پھر قاضی نے حکم جاری کیا کہ فلان ابن فلان اپنے والد کو تا حیات ہرماہ ایک دینار بلا تاخیر اپنے ہاتھ سے بلا واسطہ دیا کرے گا
کمره عدالت چھوڑنے سے پہلے قاضی نے بوڑھے باپ سے پوچھا کہ اگر آپ برا نہ مانیں تو مجھے بتائیں کہ آپ نے دراصل یہ مقدمہ دائر کیوں کیا تھا، جبکہ آپ مالدار ہیں اور آپ نے بہت ہی معمولی رقم کا مطالبہ کیا؟
بوڑھے نے روتے ہوئے کہا، قاضی محترم میں اپنے اس بیٹے کو دیکھنے کے لئے ترس رہا ہوں، اور اس کو اس کے کاموں نے اتنا مصروف کر رکھا ہے کہ میں ایک طویل زمانے سے اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکا ہوں جبکہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ شدید محبت رکھتا ہوں
اور ہر وقت میرے دل میں اس کا خیال رہتا ہے، یہ مجھ سے * بات تک نہیں کرتا
اس مقصد کے لئے کہ میں اسے دیکھ سکوں چاہے مہینہ میں* * ایک دفعہ ہی سہی میں نے یہ مقدمہ درج کیا ہے
یہ سن کر قاضی بے ساختہ رونے لگا اور ساتھ دوسرے بھی اور بوڑھے باپ سے کہا، اللہ کی قسم اگر آپ پہلے مجھے اس حقیقت سے آگاہ کرتے تو میں اس کو جیل بھیجتا اور کوڑے لگواتا۔ بوڑھے باپ نے مسکراتے ہوئے کہا۔
*11 سیدی قاضی! آپ کا یہ حکم میرے دل کو بہت تکلیف دیتا *
کاش بیٹے جانتے کہ ان کے والدین کے دلوں میں ان کی * کتنی محبت ہے، اس سے پہلے کہ وقت گزر جائے۔ اللہ پاک سب کو صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
Leave a Reply