ایک عجیب واقعہ پیش آیا جسے نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔ میں واہ کینٹ، حبیب بینک کے اے ٹی ایم۔۔۔

آج ایک عجیب واقعہ پیش آیا جسے نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔ میں واہ کینٹ، حبیب بینک کے اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے گیا۔ رقم نکلی، لیکن اس میں ایک ہزار کا ایک نوٹ جعلی لگا۔ میں فوراً بینک کے اندر گیا اور کاؤنٹر پر موجود میڈم کو ساری بات بتائی

میڈم نے فوراً کہا: “ایسا ممکن نہیں، ہم اچھی طرح چیک کر کے ہی اے ٹی ایم میں پیسے ڈالتے ہیں۔” میں نے ان سے کہا: “میڈم، مجھے صرف ایک ہزار کے لیے وقت ضائع کرنے کا شوق نہیں، میں نے یہ نوٹ نکالنے کے بعد کیمرے کے سامنے دکھایا ہے، آپ فوٹیج چیک کر لیں۔”

لیکن میڈم بات سننے کو تیار نہیں تھیں، کبھی کوئی بات کرتیں، کبھی کوئی، جیسے ہم صارفین کچھ نہیں جانتے۔ پھر انہوں نے گارڈ کو بلا لیا کہ مجھے کاؤنٹر سے ہٹا دیں۔ گارڈ آیا تو میں نے نرمی سے کہا: “بھائی، آپ آرمی ریٹائرڈ ہیں اور میں بھی ایک ریٹائرڈ فوجی کا بیٹا ہوں۔ آپ خود بھی اپنی میموری ریفریش کریں اور میڈم صاحبہ کو بھی سمجھا دیں کہ پہلی دفعہ ہی غلطی نہ ماننے سے کیا ہوتا ہے؟”

میڈم کا عجیب ہی رویہ تھا جیسے ہزار میرے نہیں، اس کے ہیں جو میں اسے واپس نہیں دے رہا ، میں نے انہیں صاف کہا کہ جناب والا ہم حرام نہیں کماتے کہ ہر ایرے غیرے پر پیسہ نچھاور کرتے رہیں، بینک ہمارے پیسوں سے چلتا ہے، ہم بینک کے پیسوں سے نہیں چلتے، لہذا چپ کر کے شریفوں کی طرح میرے پیسے واپس دیں.

خیر کچھ دیر بعد جب انہوں نے دیکھا کہ میں تو ٹس سے مس نہیں ہو رہا اور ہزار روپیہ لے کر ہی جاؤں گا تو انہوں نے کیمرے کی فوٹیج چیک کی اور آخر کار مجھے ایک ہزار روپے کا اصلی نوٹ دے دیا۔۔

آپ سے اتنا کہنا چاہوں گا کہ اے ٹی ایم سے پیسے نکالتے وقت ایک بار وہیں کھڑے ہو کر تسلی ضرور کر لیا کریں، کبھی کبھار ایسا بھی ہو جاتا ہے جیسا آج میرے ساتھ ہوا۔

اور سب سے اہم بات کہ کسی بھی کرسی پر بیٹھے شخص سے بلاوجہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کھل کا اپنا موقف بیان کیا کریں تاکہ کرسی پر بیٹھے شخص کو بھی پتہ ہو کہ میرے سامنے کھڑا ہونے والا شخص جاہل نہیں ہے، اس کے منہ میں بھی زبان ہے، اسے بھی سچ بولنا آتا ہے. ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *