
بھارتی آرمی چیف پاک فوج کے نشانے پرآگئے
راولپنڈی (نیوز ڈیسک)2019ءمیں بھارت کی جانب سےبالاکوٹ پر حملہ (جس کے نتیجے میں وہاں کچھ درخت اکھڑنے کے ساتھ ساتھ ایک کوا بھی مارا گیا تھا) کے بعد پاکستان نے جو کیا اُس میں سے کچھ تو دنیا نے دیکھا لیکن کچھ ایسا بھی تھا جس کے بارے میں معلومات کو عام نہیں کیا گیا۔
ہمارے درخت اور ایک کوا مارنے کے بدلے میں بھارت کے دو جنگی طیارے مار گرائے گئے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کیا گیا جسے ایک کپ چائے پلا کربھارت کے حوالے کر دیا گیا۔پاکستان کے جوابی حملے سے کنفیوژڈ بھارتی فوج نے اس دوران اپنا ہی ایک ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا تھا۔ یہ شرمندگی تو بھارت اور اس کی فوج کو دنیا بھر کے سامنے دیکھنی پڑی۔ لیکن پاکستان کے جوابی حملہ میں پاک فوج کی جانب سے جو پیغام بھارتی فوج کے سربراہ کو دیا گیا وہ اُسے شاید کبھی نہیں بھول سکتے۔
پاکستان نے بھارتی جنگی طیارے گرانے کیساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں موجود بھارتی فوج کے پانچ ٹارگٹس کو بھی نشانہ بنایا جس کا مقصد کسی جانی نقصان کی بجائے بھارت اور اُس کی فوج کو صرف یہ پیغام دینا تھا کہ افواج پاکستان اُن کو کتنے بڑے بڑے سرپرائز دے سکتی ہے۔ اہم ذرائع کے مطابق 2019ءمیں پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں ایک ایسے ہدف کو نشانہ بنایا جو بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر سے صرف پانچ سو میٹر دور تھا۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ اس ہیڈکوارٹر میں کوئی اور نہیں بلکہ بھارتی آرمی چیف خود موجود تھے اور وہاں سے آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔ اس حملے کے بعد بھارتی آرمی چیف بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز سے فوری روانہ ہو گئے۔
پاک فوج کی طرف سے بھارت کی فوج کے سربراہ کو یہ پیغام دیدیا گیا کہ پاکستان چاہتا تو نشانہ 500میٹر دور کی بجائے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں بھارتی فوج کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی ہو سکتا تھا۔2019ءنے افواج پاکستان کی برتری اور بھارتی فوج کی بوکھلاہٹ کودنیا کے سامنے کھول کر رکھ دیا۔
اس واقعہ کے بعد مودی نے بھارتی فوج کیلئے اربوں ڈالرز کا اسلحہ خریدا تاکہ آئندہ اُس شرمندگی سے بچا جا سکے جسکا بھارت کو 2019ءمیں سامنا کرنا پڑا۔ لیکن بھارت کوجو بات سمجھنی چاہئے وہ یہ ہے کہ لڑائی لڑنے کیلئےاسلحہ سے زیادہ ضرورت ٹریننگ اور جذبے کی ہوتی ہے اور ان دونوں معاملات میں بھارتی فوج پاکستان کی افواج کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
Leave a Reply